ہم سے حسن بن صباح بزار نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن سابق نے بیان کیا، کہا ہم سے مالک بن مغول نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عون بن ابی جحیفہ سے سنا، وہ اپنے والد (ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ) سے نقل کرتے تھے کہ` میں سفر کے ارادہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابطح میں (محصب میں) خیمہ کے اندر تشریف رکھتے تھے۔ کڑی دوپہر کا وقت تھا۔ اتنے میں بلال رضی اللہ عنہ نے باہر نکل کر نماز کے لیے اذان دی اور اندر آ گئے اور بلال رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا بچا ہوا پانی نکالا تو لوگ اسے لینے کے لیے ٹوٹ پڑے۔ پھر بلال رضی اللہ عنہ نے ایک نیزہ نکالا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے، گویا آپ کی پنڈلیوں کی چمک اب بھی میری نظروں کے سامنے ہے۔ بلال رضی اللہ عنہ نے (سترہ کے لیے) نیزہ گاڑ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر اور عصر کی دو دو رکعت قصر نماز پڑھائی، گدھے اور عورتیں آپ کے سامنے سے گزر رہی تھیں۔
صحيح البخاري حدیث نمبر :3566
کتاب: صحيح البخاري
باب: فضیلتوں کے بیان میں
مصنف: محمد بن إسماعيل البخاري
پیارے صارفین، آپ کی رائے ہمارے لئے اہمیت رکھتی ہے۔ اگر آپ کو ہمارے مواد میں کسی قسم کی کمی یا غلطی نظر آتی ہے، تو براہ کرم ہمیں مطلع کریں۔ آپ نیچے تبصرے میں اپنے خیالات کا اظہارکرسکتےہیں۔ اس کے علاوہ، آپ (ہم سے رابطہ) کے صفحے پر بھی پیغام بھیج سکتے ہیں۔ ہم ہمیشہ اپنے مواد کو بہتر بنانے کی کوشش میں مصروف رہتے ہیں اور آپ کی راۓ اور تصحیح سے ہمیں مدد ملے گی اور ہم معلومات کومزید بہتر طریقے سے پیش کر سکیں گے۔ آپ کی مدد کے منتظر رہیں گے۔ خوش رہیں اور خدا حافظ!