ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے سعید بن ابی بردہ نے اور ان سے ان کے والد نے کہ` میں مدینہ منورہ حاضر ہوا تو میں نے عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی، انہوں نے کہا، آؤ تمہیں میں ستو اور کھجور کھلاؤں گا اور تم ایک (باعظمت) مکان میں داخل ہو گے (کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس میں تشریف لے گئے تھے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا قیام ایک ایسے ملک میں ہے جہاں سودی معاملات بہت عام ہیں اگر تمہارا کسی شخص پر کوئی حق ہو اور پھر وہ تمہیں ایک تنکے یا جَو کے ایک دانے یا ایک گھاس کے برابر بھی ہدیہ دے تو اسے قبول نہ کرنا کیونکہ وہ بھی سود ہے۔ نضر، ابوداؤد اور وہب نے (اپنی روایتوں میں) «البيت.» (گھر) کا ذکر نہیں کیا۔
صحيح البخاري حدیث نمبر :3814
کتاب: صحيح البخاري
باب: انصار کے مناقب
مصنف: محمد بن إسماعيل البخاري
پیارے صارفین، آپ کی رائے ہمارے لئے اہمیت رکھتی ہے۔ اگر آپ کو ہمارے مواد میں کسی قسم کی کمی یا غلطی نظر آتی ہے، تو براہ کرم ہمیں مطلع کریں۔ آپ نیچے تبصرے میں اپنے خیالات کا اظہارکرسکتےہیں۔ اس کے علاوہ، آپ (ہم سے رابطہ) کے صفحے پر بھی پیغام بھیج سکتے ہیں۔ ہم ہمیشہ اپنے مواد کو بہتر بنانے کی کوشش میں مصروف رہتے ہیں اور آپ کی راۓ اور تصحیح سے ہمیں مدد ملے گی اور ہم معلومات کومزید بہتر طریقے سے پیش کر سکیں گے۔ آپ کی مدد کے منتظر رہیں گے۔ خوش رہیں اور خدا حافظ!