ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے شقیق نے اور ان سے خباب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت کی اور ہمارا مقصد اس سے صرف اللہ تعالیٰ کی رضا مندی حاصل کرنا تھا۔ ضروری تھا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس پر ثواب دیتا۔ ہم میں سے بعض لوگ تو وہ تھے جو اللہ سے جا ملے اور (دنیا میں) انہوں نے اپنا کوئی ثواب نہیں دیکھا۔ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ بھی انہیں میں سے تھے۔ غزوہ احد میں انہوں نے شہادت پائی اور ایک چادر کے سوا اور کوئی چیز انہوں نے نہیں چھوڑی۔ اس چادر سے (کفن دیتے وقت) جب ہم ان کا سر چھپاتے تو پاؤں کھل جاتے اور پاؤں چھپاتے تو سر کھل جاتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا ” «غطوا بها رأسه، واجعلوا على رجليه الإذخر» چادر سے سر چھپا دو اور پاؤں پر اذخر گھاس رکھ دو۔“ یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا ” «ألقوا على رجليه من الإذخر» یعنی ان کے پیروں پر اذخر گھاس ڈال دو۔“ (دونوں جملوں کا مطلب ایک ہی ہے) اور ہم میں بعض وہ ہیں جنہیں ان کے اس عمل کا پھل (اسی دنیا میں) دے دیا گیا اور وہ اس سے خوب فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
صحيح البخاري حدیث نمبر :4082
کتاب: صحيح البخاري
باب: غزوات کے بیان میں
مصنف: محمد بن إسماعيل البخاري
پیارے صارفین، آپ کی رائے ہمارے لئے اہمیت رکھتی ہے۔ اگر آپ کو ہمارے مواد میں کسی قسم کی کمی یا غلطی نظر آتی ہے، تو براہ کرم ہمیں مطلع کریں۔ آپ نیچے تبصرے میں اپنے خیالات کا اظہارکرسکتےہیں۔ اس کے علاوہ، آپ (ہم سے رابطہ) کے صفحے پر بھی پیغام بھیج سکتے ہیں۔ ہم ہمیشہ اپنے مواد کو بہتر بنانے کی کوشش میں مصروف رہتے ہیں اور آپ کی راۓ اور تصحیح سے ہمیں مدد ملے گی اور ہم معلومات کومزید بہتر طریقے سے پیش کر سکیں گے۔ آپ کی مدد کے منتظر رہیں گے۔ خوش رہیں اور خدا حافظ!