صحيح البخاري حدیث نمبر :5286

ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام بن عروہ نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے کہ عطاء راسانی نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور مومنین کے لیے مشرکین دو طرح کے تھے۔ ایک تو مشرکین لڑائی کرنے والوں سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان سے جنگ کرتے تھے اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کرتے تھے۔ دوسرے عہد و پیمان کرنے والے مشرکین کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان سے جنگ نہیں کرتے تھے اور نہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کرتے تھے اور جب اہل کتاب حرب کی کوئی عورت (اسلام قبول کرنے کے بعد) ہجرت کر کے (مدینہ منورہ) آتی تو انہیں اس وقت تک پیغام نکاح نہ دیا جاتا یہاں تک کہ انہیں حیض آتا اور پھر وہ اس سے پاک ہوتیں، پھر جب وہ پاک ہو جاتیں تو ان سے نکاح جائز ہو جاتا، پھر اگر ان کے شوہر بھی، ان کے کسی دوسرے شخص سے نکاح کر لینے سے پہلے ہجرت کر کے آ جاتے تو یہ انہیں کو ملتیں اور اگر مشرکین میں سے کوئی غلام یا لونڈی مسلمان ہو کر ہجرت کرتی تو وہ آزاد سمجھے جاتے اور ان کے وہی حقوق ہوتے جو تمام مہاجرین کے تھے۔ پھر عطاء نے معاہد مشرکین کے سلسلے میں مجاہد کی حدیث کی طرح سے صورت حال بیان کی کہ اگر معاہد مشرکین کی کوئی غلام یا لونڈی ہجرت کر کے آ جاتی تو انہیں ان کے مالک مشرکین کو واپس نہیں کیا جاتا تھا۔ البتہ جو ان کی قیمت ہوتی وہ واپس کر دی جاتی تھی۔

صحيح البخاري حدیث نمبر :5286
کتاب: صحيح البخاري
باب: طلاق کے مسائل کا بیان
مصنف: محمد بن إسماعيل البخاري

پیارے صارفین، آپ کی رائے ہمارے لئے اہمیت رکھتی ہے۔ اگر آپ کو ہمارے مواد میں کسی قسم کی کمی یا غلطی نظر آتی ہے، تو براہ کرم ہمیں مطلع کریں۔ آپ نیچے تبصرے میں اپنے خیالات کا اظہارکرسکتےہیں۔ اس کے علاوہ، آپ (ہم سے رابطہ) کے صفحے پر بھی پیغام بھیج سکتے ہیں۔ ہم ہمیشہ اپنے مواد کو بہتر بنانے کی کوشش میں مصروف رہتے ہیں اور آپ کی راۓ اور تصحیح سے ہمیں مدد ملے گی اور ہم معلومات کومزید بہتر طریقے سے پیش کر سکیں گے۔ آپ کی مدد کے منتظر رہیں گے۔ خوش رہیں اور خدا حافظ!

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی