ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے عقیل نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے سالم بن عبداللہ نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ بازار میں ایک ریشمی جوڑا فروخت ہو رہا ہے۔ پھر اسے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائے اور عرض کیا یا رسول اللہ! یہ جوڑا آپ خرید لیں اور عید اور وفود کی ملاقات پر اس سے اپنی زیبائش فرمایا کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ ان لوگوں کا لباس ہے جن کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہیں یا (آپ نے یہ جملہ فرمایا) اسے تو وہی لوگ پہن سکتے ہیں جن کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہیں۔ پھر اللہ نے جتنے دنوں چاہا عمر رضی اللہ عنہ خاموش رہے۔ پھر جب ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پاس ایک ریشمی جبہ بھیجا تو عمر رضی اللہ عنہ اسے لے کر خدمت نبوی میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ نے تو یہ فرمایا تھا کہ یہ ان کا لباس ہے جن کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہیں ‘ یا (عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کی بات اس طرح دہرائی کہ) اسے وہی لوگ پہن سکتے ہیں جن کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہیں۔ اور پھر آپ نے یہی میرے پاس ارسال فرما دیا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (میرے بھیجنے کا مقصد یہ تھا کہ) تم اسے بیچ لو ‘ یا (فرمایا کہ) اس سے اپنی کوئی ضرورت پوری کر سکو۔
صحيح البخاري حدیث نمبر :3054
کتاب: صحيح البخاري
باب: جہاد کا بیان
مصنف: محمد بن إسماعيل البخاري
پیارے صارفین، آپ کی رائے ہمارے لئے اہمیت رکھتی ہے۔ اگر آپ کو ہمارے مواد میں کسی قسم کی کمی یا غلطی نظر آتی ہے، تو براہ کرم ہمیں مطلع کریں۔ آپ نیچے تبصرے میں اپنے خیالات کا اظہارکرسکتےہیں۔ اس کے علاوہ، آپ (ہم سے رابطہ) کے صفحے پر بھی پیغام بھیج سکتے ہیں۔ ہم ہمیشہ اپنے مواد کو بہتر بنانے کی کوشش میں مصروف رہتے ہیں اور آپ کی راۓ اور تصحیح سے ہمیں مدد ملے گی اور ہم معلومات کومزید بہتر طریقے سے پیش کر سکیں گے۔ آپ کی مدد کے منتظر رہیں گے۔ خوش رہیں اور خدا حافظ!